صحیح البخاری
کتاب: نماز استسقاء
حدیث نمبر:1014
ترجمہ:
قتیبہ بن سعید، اسماعیل بن جعفر، شریک انس بن مالک روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص مسجد میں جمعہ کے دن اس دروازہ سے داخل ہوا جو دارالقضاء کی طرف تھا اور رسول اللہ ﷺ کھڑے خطبہ دے رہے تھے، وہ آدمی رسول اللہ ﷺ کی طرف اپنا منہ کرکے کھڑا ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ لوگوں کا مال تباہ ہوگیا اور راستے بند ہوگئے، اس لئے آپ اللہ سے دعا فرمائیے کہ بارش نازل فرمائے، آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے پھر فرمایا میرے اللہ ہم پر بارش برسا، انس (رض) کا بیان ہے کہ اس وقت آسمان پر نہ تو بادل اور نہ بادل کا کوئی ٹکڑا نظر آتا تھا اور نہ ہمارے اور سلع کے درمیان کوئی مکان یا گھر تھا، سلع کے پیچھے سے ڈھال کے برابر بدلی کا ایک ٹکڑا نمودار ہوا، جب وہ بدلی بیچ میں آئی تو پھیل گئی، پھر تو واللہ ہمیں آفتاب ایک ہفتہ تک نظر نہ آیا، پھر اسی دروازہ سے دوسرے جمعہ کے دن ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ ﷺ خطبہ دے رہے تھے، وہ کھڑے کھڑے ہی آپ کی طرف متوجہ ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ لوگوں کا مال تباہ ہوگیا اور راستے بند ہوگئے، اس لئے اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ بارش روک دے، راوی نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے پھر فرمایا اے میرے اللہ ہمارے اردگرد برسا اور ہم پر نہ برسا۔ اے میرے اللہ پہاڑوں، ٹیلوں اور وادیوں اور درختوں کے اگنے کی جگہوں پر برسا، چناچہ بارش تھم گئی اور ہم اس حال میں نکلے کہ دھوپ میں چل رہے تھے۔ شریک نے کہا کہ میں نے انس بن مالک (رض) سے پوچھا کیا یہ وہی پہلا آدمی تھا ؟ انس (رض) نے کہا میں نہیں جانتا۔